Tuesday, 22 October 2013

Interview of Zuhaib Ramzan Bhatti








پاکستا ن کا میڈیا اس حوالے سے بھی قابل احترام سمجھا جاتا ہے اور قابل خراج تحسین ہے کہ بہت کم عرصے میں پرائیویٹ سیکٹر نے خوب ترقی پائی ہے، جب سے پاکستان میں ٹی وی میڈیا آزاد ہوا ہے، اور بے شمار چینلز آئے ہیں وہیں پاکستان میں بہت سے نئے نام بھی اس میڈیا کے حوالے سے اپنی ایک پہچان بنانے میں کامیاب ہوئے۔
اسی حوالے سے ایک نام زوہیب رمضان بھٹی کا ہے، زوہیب بھٹی کا شمار پاکستان کے کم عمر اچھے ڈایریکٹرز اور پروڈیوسرز میں ہوتا ہے، اب تک بہت سے پاکستانی ٹی وی چینلز سے ان کے مختلف پروگرام نشر ہو چکے ہیں، اور اب بھی کسی نہ کسی چینل پر ان کی ڈائریکشن میں ٹاک شوز، گانے، ڈاکیومینٹریز،اسلامک پرگرام نشر ہوتے رہتے ہیں، آج کل 10فروری کو ہونے والے ایک میگا شوبز ایونٹ کی تیاریوں میں مصروف ہیں، پچھلے دنوں ہم نے ان سے ایک نشست رکھی، آئیے آپ کو بھی اس میں شامل کرتے ہیں۔
شگفتہ احسان: کیا حال ہیں زوہیب صاحب؟
زوہیب بھٹی: جی اللہ کا شکر ہے،
شگفتہ احسان: آج کل کیا مصروفیات ہیں؟ اور کیا نیا کرنے جا رہے ہیں؟
زوہیب بھٹی: سب سے پہلے تو آپ کے میگزین کا شکریہ، اس کے بعد آپ کا کہ آپ نے یاد کیا۔
آجکل تو ایک میگا ایونٹ کی تیاریوں میں مصروف ہیں، پاکستان کی فلم انڈسٹری کے نامور ادکار، ڈایریکٹر،فلمساز کیفی مرحوم صاحب کی یاد میں ان کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے عامر کیفی اور غزالہ کیفی صاحبہ کے ساتھ یہ پروگرام کر رہے ہیں،اس میں فلم انڈسٹری کے سبھی لوگ شامل ہونگے، اس کے بعد غزالہ کیفی صاحبہ اور کیفی صاحب کے بیٹے عامر کیفی کی اجازت سے ہی کیفی صاحب کے فلمی گیتوں کو نئے انداز سے آج کے گلوکاروں اور موسیقاروں کے ساتھ مل کر ری میک بنائیں گے، ان کی وڈیوز بھی بنائیں گے۔
شگفتہ احسان: زوہیب جہاں تک مجھے علم ہے آپ کی فیملی میں سے کوئی بھی اس طرف نہیں آیا، آپ کیسے آگئے؟
زوہیب بھٹی: (مسکراتے ہوئے) دراصل آج وہ دور نہیں رہا کہ زمیندار کا بیٹا زمینوں کی ہی دیکھ بھال کرے گا، آج کا دور نئی منزلوں کو تلاشنے کا دور ہے، دوسروں سے سبقت لے جانے کا نام ہے، اور میڈیا بھی اب اتنا پاور فل میڈیم بن چکا ہے اور اس میں اتنے شعبے آگئے ہیں کہ اب معزز گھرانوں کی بہو بیٹیاں بھی عار نہیں سمجھتی کہ اس طرف آیا جائے، تو مجھ پر پابندی کیوں لگتی۔
شگفتہ احسان: گھر والوں نے کتنا سپورٹ کیا؟
زوہیب بھٹی: میرا تعلق ایک پڑھی لکھی فیملی سے ہے، ہمارے خاندان میں سب کو اجازت ہے اپنی مرضی سے اور اپنی مرضی کا کام کرنے کا،اور میرے خیال میں جب گھر والوں کو پتا ہو کہ ہم نے تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تو ہمارا بیٹا جس شہر میں بھی ہوگا جہاں بھی ہوگا اپنے اور خاندان کے نام پر حرف نہیں آنے دے گا تو میرا نہیں خیال کوئی اعتراض اٹھے یا سپورٹ نہ کریں۔
شگفتہ احسان: زوہیب آپ ایک تو شوبز میں ہیں دوسرا ڈائریکٹر اور پروڈیوسر بھی ہیں تو زندگی میں لوگ تو بہت آئے ہونگے!
زوہیب بھٹی: ہا ہا ہا ہا۔۔۔یہ لوگوں پر اتنا زور !!!
شگفتہ احسان: چلیں کھل کر پوچھ لیتے ہیں، کوئی خاص شناسا ئی بھی ملی۔۔۔
زوہیب بھٹی: شگفتہ آپ خود بھی جرنلسٹ ہیں، ہر نیا روز نئے لوگوں سے ملواتا ہے۔
شگفتہ احسان: ہمارے قارئین جاننا چاہتے ہیں، کوئی ایسا بھی ملا جو اپنا لگا ہو۔
زوہیب بھٹی: (مسکراتے ہوئے) میرا مزاج ایسا نہیں، یہ وہ جانتے ہیں جو مجھے قریب سے جانتے ہیں۔
شگفتہ احسان: شادی کب کر رہے ہیں، کوئی شادی کے لئے دیکھی، یا نظرِ محبت ڈالی کسی پر
زوہیب بھٹی: شگفتہ میرے گھر والوں نے مجھے ہر طرح کی آزادی دی ہے، لیکن یہ کام میں نے اپنے بڑوں کو سونپا ہے، اور انہیں کی مرضی
شگفتہ احسان: پاکستانی میڈیا اور انڈین میڈیا کو کہاں کہاں دیکھتے ہیں؟
زوہیب بھٹی: پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے، اس کے اپنے نظریات، اپنا کلچر، اپنے رنگ ہیں، انڈیا آج بھی ہمارے ڈراموں سے اور ہمارے گلوکاروں سے بہت پیچھے ہے، فلم انڈسٹری میں آگے صرف ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہے، اور ہمارے یہاں کے حالات کی وجہ سے۔ ہمارے یہاں وہ کلاس سینما کا رخ کرتی ہی نہیں جو وہاں کرتی ہے، وہاں لڑکے لڑکیاں شوق سے جاتے ہیں، ہمارے یہاں ایسا رجحان نہیں ہے۔
شگفتہ احسان: ٹیکنالوجی کے بغیر اچھا موضوع نہیں چنا جا سکتا؟
زوہیب بھٹی: اہم یہ ہے کہ سینما کی طرف رخ کس کلاس کا ہے، جن کے لئے ہماری فلمیں بنتی ہیں وہ کلاس تو جاتی ہے سینما
شگفتہ احسان: آپ کا مارننگ شو جو ایک نجی ٹی وی سے نشر ہوتا رہا ہے بڑا پسند کیا گیا، آپ کو کیا لگتا ہے اس کی وجہ کیا ہے۔
زوہیب بھٹی: اہم موضوع نہیں ہوتا، بلکہ اس موضوع میں سے نچوڑ کیا نکالا جا رہا ہے کس نئے انداز سے پیش کیا جارہیا ہے یہ زیادہ اہم ہے، صبح امید آپ کے ساتھ میں بھی ہم نے فلم ،ٹی کے معروف آرٹسٹوں، گلوکاروں کو بلایا، لیکن خووبی یہ رکھی کہ اس پروگرام کا میزبان وہ لیا جو خود گھر کا بھیدی ہے، مطلب شوبز کا صحافی خالد ابراہیم ، کوئی اگر انجمن کی بات کرے تو دونوں کو پتہ ہو کہ یہ بات یوں ہوئی تھی ایسے ہوتی تو یہ ہوتا۔ اور اس پروگرام کی 80اقساط کا اچھا ریسپانس ملا۔
شگفتہ احسان: بہت شکریہ زوہیب، آپ نے ہمارے لئے وقت نکالا
زوہیب بھٹی: میں آپ اور آپ کے میگزین کی پوری ٹیم کا شکر گزار ہوں۔